1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتفرانس

فرانس میں ماکروں کا ’مرنے میں مدد‘ کے مجوزہ قانون کا اعلان

11 مارچ 2024

فرانسیسی صدر ماکروں نے کہا ہے کہ اس قانون کے تحت مہلک امراض کا شکار اور لاعلاج حد تک بیمار بالغ شہریوں کو اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے جان لیوا ادویات کے استعمال کی اجازت ہو گی۔

https://p.dw.com/p/4dOrP
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ''مرنے میں مدد‘‘ کے ایک نئے مجوزہ قانون کا اعلان کیا ہے
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ''مرنے میں مدد‘‘ کے ایک نئے مجوزہ قانون کا اعلان کیا ہےتصویر: Ludovic Marin/REUTERS

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے ''مرنے میں مدد‘‘ کے ایک نئے مجوزہ قانون کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے تحت مہلک امراض کا شکار اور لاعلاج حد تک بیمار بالغ شہری اپنی زندگی کے خاتمے کے لیے جان لیوا ادویات استعمال کر سکیں گے۔

پیر گیارہ مارچ کے روز فرانسیسی اخبارات 'لا کرُوآ‘ اور 'لیبےراسیوں‘ میں شائع ہونے والے اپنے انٹرویوز میں صدر ماکروں نے کہا کہ اس حوالے سے قانون سازی  مئی میں شروع کی جائے گی اور اس قانون کی منظوری میں کئی ماہ لگیں گے۔

اگر صدر ماکروں کی انتظامیہ اس قانون کے نفاذ میں کامیاب ہو جاتی ہے، تو فرانس میں یہ اپنی نوعیت کا اولین قانون ہو گا۔

آج شائع ہونے والے ان انٹرویوز میں ایمانوئل ماکروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس قانونی بل کو ''مرنے میں مدد‘‘ کا بل کہا جا رہا ہے کیونکہ یہ 'یوتھےنیزیا‘‘ یا قتل رحم اور خود کشی میں طبی معاونت جیسی اصطلاحات کی نسب زیادہ ''سادہ اور ہمدردانہ‘‘ ہے۔

جان لیوا ادویات کے استعمال کا اہل کون؟

اپنے ان اخباری انٹرویوز میں صدر ماکروں نے واضح کیا کہ نئے قانون کے تحت ایسے بیمار افراد کو ہی جان لیوا ادویات استعمال کرنے کی اجازت ہو گی، جو لا علاج امراض کا شکار ہو گے، جن کے بارے میں خدشہ ہو کہ وہ کچھ ہی عرصے میں انتقال کر جائیں گے اور جن کو ناقابل برداشت جسمانی یا نفسیاتی تکالیف کا سامنا ہو۔

صدر ماکروں نے کہا ہے کہ نئے قانون کے تحت ایسے بیمار افراد کو ہی جان لیوا ادویات استعمال کرنے کی اجازت ہو گی، جو لا علاج امراض کا شکار ہو گے اور جن کے بارے میں خدشہ ہو کہ وہ کچھ ہی عرصے میں انتقال کر جائیں گے
صدر ماکروں نے کہا ہے کہ نئے قانون کے تحت ایسے بیمار افراد کو ہی جان لیوا ادویات استعمال کرنے کی اجازت ہو گی، جو لا علاج امراض کا شکار ہو گے اور جن کے بارے میں خدشہ ہو کہ وہ کچھ ہی عرصے میں انتقال کر جائیں گےتصویر: Jean-Francois Badias/AP Photo/picture alliance

فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ اٹھارہ سال یا اس زیادہ عمر کے ایسے افراد ہی ان ادویات کو استعمال کر پائیں گے، جو اپنے فیصلے خود کرنے کی اہلیت اور سوجھ بوجھ رکھتے ہوں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ الزائمر جیسی نفسیاتی یا دماغی کارکردگی کو متاثر کرنے والی بیماریوں کا شکار مریضوں کو جان لیوا ادویات کے استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس آئندہ قانون کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے فرانسیسی سربراہ مملکت نے کینسر کے ان مریضوں کی مثال بھی دی، جن کو اپنی زندگیوں کے خاتمے کے لیے فرانس سے بیرون ملک جانا پڑا تھا۔

ادویات کے استعمال کا طریقہ کار

صدر ماکروں نے بتایا کہ کسی شخص کے مہلک ادویات کے استعمال کا فیصلہ کرنے کے 48 گھنٹے بعد اس سے اس فیصلے کی تصدیق کی جائے گی، جس کے بعد ایک میڈیکل ٹیم اسے دو ہفتے کے اندر اندر اپنے جواب سے مطلع کرے گی۔ ان کے مطابق اگلے مرحلے میں ایک ڈاکٹر کی جانب سے متعلقہ شخص کو جان لیوا ادویات کا ایک نسخہ جاری کیا جائے گا، جسے متعلقہ مریض تین ماہ تک کے عرصے میں کسی بھی وقت استعمال کر سکے گا۔

ایمانوئل ماکروں نے بتایا کہ ان ادویات کا استعمال گھروں پر، نرسنگ ہومز میں یا کسی بھی ہسپتال میں کیا جا سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر جسمانی تکلیف کی وجہ سے کوئی شخص خود اس دوا کو استعمال نہ کر پا رہا ہو، تو اسے اپنی مدد کے لیے کسی ڈاکٹر یا نرس کا انتخاب کرنے کی اجازت بھی ہو گی۔

فرانسیسی حکومت کی جانب سے اس آئندہ قانون سازی کا اعلان پچھلے سال کی ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں شدید بیمار فرانسیسی شہریوں کی طرف سے جان لیوا ادویات کے استعمال کو قانونی شکل دینے کے امکان کی حمایت واضح ہو گئی تھی۔

م ا ⁄ م م (اے پی)